جو بات اچھی نہیں لگتی اصولاً
جو بات اچھی نہیں لگتی اصولاً
اسے ہم چھوڑ دیتے ہیں یقیناً
نکالو دودھ کی نہریں یقیناً
مگر ملتی ہے شیریں اتفاقاً
زباں لکنت زدہ بد نیتوں کی
ہم اپنی بات کہہ دیتے ہیں فوراً
دلوں کے بیچ اک دیوار سی ہے
ملیں بھی ہم تو اب ملتے ہیں رسماً
بدن اس کا ہے خوشبو چاند نغمہ
تبھی تو ہم جھکے ہیں احتراماً
یہ مت سمجھو ہے رسی دور مجھ سے
کبھی ہم ڈھیل دے دیتے ہیں قصداً
یہی اب شعر کا معیار ٹھہرا
رویہ کھردرا تھا احتجاجاً
رقیبوں سے تمہیں ملنا ہے عاصمؔ
نیام و تیغ رکھ لو احتیاطاً
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.