جو بات دل میں تھی وہ کب زبان پر آئی
جو بات دل میں تھی وہ کب زبان پر آئی
سنا رہا ہے فسانے فریب گویائی
نئے چراغ سر رہ گزر جلا آئی
ہوائے نکہت گل تھی کہ میری بینائی
تو گرم رات میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا تھا
ذرا قریب سے گزرا تو نیند سی آئی
جو بات تجھ میں ہے وہ دوسروں میں کیا ملتی
جو بات مجھ میں ہے تو نے بھی وہ کہاں پائی
وہ یاد آئے تو دل اور ہو گیا ویراں
وہ مل گئے تو بڑھا اور درد تنہائی
بہت دنوں سے مرا دل اداس بھی تو نہیں
بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی
سلیمؔ قرب سے بھی تشنگی نہیں جاتی
یہ بات ساحل و دریا نے مجھ کو سمجھائی
- کتاب : Mehraab (Pg. 123)
- Author : Ahmed Mushtaq
- مطبع : Maktaba Mehrab Pak Tea House Share Qaid-e-azam (1977)
- اشاعت : 1977
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.