جو بات ایک آپ کی نیچی نظر میں ہے
جو بات ایک آپ کی نیچی نظر میں ہے
وہ بات اے حضور کہاں چارہ گر میں ہے
آنکھوں کی اس نمی کا سبب پوچھتے ہو کیا
افسانہ اک طویل مری چشم تر میں ہے
جس کے خیال سے ہے منور یہ کائنات
وہ حسن بے پناہ تو میرے جگر میں ہے
منزل کی جستجو میں جو نکلا تھا ایک دن
وہ قافلہ تو سنتے ہیں اب بھی سفر میں ہے
پائی ہے ان کے چہرۂ انور میں بارہا
جو بات میں نے دیکھی طلوع سحر میں ہے
عشق و وفا خلوص و محبت ہے زندگی
مطلق نہیں وہ زندگی جو مال و زر میں ہے
چل کر ذرا تو دیکھ قدم تو بڑھا کے دیکھ
اک چاشنی عجیب رہ پر خطر میں ہے
یہ اور بات ہے کہ ہوں منظرؔ قفس نشیں
ورنہ بلا کی تاب مرے بال و پر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.