جو بات حقیقت ہو بے خوف و خطر کہیے
جو بات حقیقت ہو بے خوف و خطر کہیے
میں اس کا نہیں قائل شبنم کو گہر کہیے
لفظوں کی حرارت سے اجسام پگھل جائیں
سنجیدہ ذرا ہو کر اشعار اگر کہیے
اپنوں نے پلائے ہیں زہراب کے گھونٹ اکثر
ہونٹوں پہ جو خشکی ہے تلخی کا اثر کہیے
بازار تصنع کے جلووں کی نمائش کو
ٹوٹے ہوئے شیشوں کا ادنیٰ سا کھنڈر کہیے
جذبات کا خوں کر دوں احساس کچل ڈالوں
زخموں سے لہو ٹپکے سو بار اگر کہیے
تخلیق اجثا یا حافظؔ کی غزل رہبرؔ
جس سے ہو بقا فن کی معراج ہنر کہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.