جو بات کام کی ہے ہنس کے ٹال دیتا ہے
جو بات کام کی ہے ہنس کے ٹال دیتا ہے
فضول بات کو اکثر اچھال دیتا ہے
طلوع غروب عروج و زوال دیتا ہے
کسی کو تمغہ کسی کو وہ شال دیتا ہے
تغیرات کے سانچوں میں ڈھال دیتا ہے
خوشی کلی کو تو گل کو ملال دیتا ہے
وہ چار سمت کا دریا بہا کے عالم میں
کسی کو غرب کسی کو شمال دیتا ہے
مچھیرا کتنی فراست سے جال کو اپنی
اٹھا کے گہرے سمندر میں ڈال دیتا ہے
ہر ایک کام کو وہ میرے رائیگاں لکھ کر
پہاڑ کھود کے چوہا نکال دیتا ہے
کبھی کبھی مجھے لمس وصال دے کے ضررؔ
مرے وجود کو برسوں اجال دیتا ہے
- کتاب : faKHr-e-Ghazalgoee (Pg. 32)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.