جو بات وجہ سکوں ہے دل و نظر کے لئے
جو بات وجہ سکوں ہے دل و نظر کے لئے
وہی ہے دام بلا ہستیٔ بشر کے لئے
کسے خبر تھی ہے پروردۂ شب آلام
چراغ کتنے بجھائے ہیں جس سحر کے لئے
کہیں تو کیا کہیں ان کو جو کھو کے منزل ہی
ترس رہے ہیں فقط آج تک سفر کے لئے
کھلی نہ آنکھ مگر اس کے باوجود ان کی
فریب کھا گئے جو لوگ عمر بھر کے لئے
جنون شوق نہ ہو کم کسی قدم پر بھی
یہ خضر راہ ہے دراصل ہر سفر کے لئے
وہ فصل گل میں جو سرمایۂ دل و جاں تھے
وہی نظارے قیامت ہیں اب نظر کے لئے
اسی کی شکل نگاہوں میں پھرتی رہتی ہے
ملا ہے داغ الم جس سے عمر بھر کے لئے
زبیرؔ شوق فراواں ہی ساتھ لے کے چلے
کہ زاد راہ تو کچھ چاہئے سفر کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.