جو باتوں سے پلٹتا جا رہا ہے
مرا جی اس سے ہٹتا جا رہا ہے
کہاں لہریں کبھی یہ سوچتی ہیں
کنارہ کیسے کٹتا جا رہا ہے
ملا ہے فکر کو پھیلاؤ جب سے
وجود اپنا سمٹتا جا رہا ہے
یہ کیسی دھوپ ہے قدموں سے میرے
مرا سایہ لپٹتا جا رہا ہے
لیا جو فیصلہ بھی زندگی میں
وہ سب کا سب الٹتا جا رہا ہے
ترقی پر تو ہر شے ہے یہاں کی
مگر معیار گھٹتا جا رہا ہے
جسے پڑھنا نہیں ہے کچھ بھی شاہدؔ
وہ بس پنے پلٹتا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.