Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو بچ گیا تھا اب تک پندار بیچتے تھے

انیس الرحمان

جو بچ گیا تھا اب تک پندار بیچتے تھے

انیس الرحمان

MORE BYانیس الرحمان

    جو بچ گیا تھا اب تک پندار بیچتے تھے

    در کو بچا لیا تھا دیوار بیچتے تھے

    اک بار ہی نہیں وہ ہر بار بیچتے تھے

    بیمار تھا میں ان کا آزار بیچتے تھے

    بازار میرے اندر بازار میرے باہر

    بازار میں کھڑے تھے بازار بیچتے تھے

    سب سے بڑی دکاں تھی بازار میں ہماری

    اپنی دکاں میں ہم تو رفتار بیچتے تھے

    دستار بندیوں کے موسم گزر گئے تھے

    موسم گزر گئے تھے دستار بیچتے تھے

    ملزم بھی اور منصف شاہ و گدا کی خاطر

    سرکار ہم بناتے سرکار بیچتے تھے

    آثار کا تو بکنا آساں نہیں تھا لیکن

    قیمت گھٹا گھٹا کر دشوار بیچتے تھے

    بے درد نے چرایا دیوان مصحفیؔ کا

    بے چارے مصحفی بھی اشعار بیچتے تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے