جو بد گمانی کی صورت ہے وہ بدل جائے
جو بد گمانی کی صورت ہے وہ بدل جائے
اسے کہو کہ نبھانا ہے تو سنبھل جائے
کبھی تو حرف تمنا کا نقش ہو دل پر
کبھی سکوت بھی تو گفتگو میں ڈھل جائے
ملے تو کیسے ملے اجر عشق کا تجھ کو
اگر تو خلوت دشوار میں پھسل جائے
مرا نہیں نہ سہی پر برائے عظمت عشق
کسی کا خواب تو آنکھوں میں تیری پل جائے
وصال یار قیامت سے کم نہیں ہوتا
خدا کرے کہ قیامت کا وقت ٹل جائے
کوئی بتائے چراغوں کا زور کیا ہوگا
کہ جس کے ڈر سے ہواؤں کا دل دہل جائے
بلندیاں بھی ملیں گی زوال میں اخترؔ
مثال شمع تری ذات جو پگھل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.