جو بحر احتیاط میں پالی نہیں گئی
جو بحر احتیاط میں پالی نہیں گئی
اس زندگی کی ناؤ سنبھالی نہیں گئی
ساحل سے دیکھتے رہے سب ڈوبتے ہوئے
لیکن بھنور سے ناؤ نکالی نہیں گئی
ان کے ہر اک اشارے پہ سر کو جھکا دیا
مجھ سے بڑوں کی بات بھی ٹالی نہیں گئی
پرکھوں سے اپنا طور ہے دستار باندھنا
پگڑی کسی کی ہم سے اچھالی نہیں گئی
گھونگھٹ شب عروس اٹھانے کی دیر تھی
پھر چادر حجاب سنبھالی نہیں گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.