جو برف زار چیر دے ایسی کرن بھی لا
جو برف زار چیر دے ایسی کرن بھی لا
پتھر دلوں میں آج کوئی کوہ کن بھی لا
اس طرح سرسری مرا باب وفا نہ لکھ
وقت شمار زخم مرا خستہ تن بھی لا
منصف اگر بنا ہے تو سب کو گوارہ رکھ
انصاف ہے تو میرا پھٹا پیرہن بھی لا
جلنے لگے ہیں پیاس سے پھولوں کے خشک ہونٹ
ابر بہار کو ذرا سوئے چمن بھی لا
چپ چاپ خلوتوں میں پگھلنے سے فائدہ
کوئی چراغ ہے تو سر انجمن بھی لا
اتنا وہ شادماں مجھے اچھا نہیں لگا
اس گل کے دل میں داغ کی تھوڑی جلن بھی لا
زخم سفر کے درد مسلسل کا سحر توڑ
نکلا ہوا وطن سے غریب الوطن بھی لا
یہ چشم التفات ہی کافی نہیں مجھے
میرے لیے تو نرمیٔ کام و دہن بھی لا
شاہینؔ سے عزیز ہے اپنا لہو تو کیا
نعش شہید کے لیے خونیں کفن بھی لا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 162)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.