جو بشر خود کو بھی نہ پہچانے
وہ رموز حیات کیا جانے
وہی شمعیں وہی ہیں پروانے
لوگ دہرا رہے ہیں افسانے
جی میں کیا آئی آج اے ناصح
آئے ہو میکدے میں سمجھانے
ہر گلی میں ہیں ہر زباں پر ہیں
میری دیوانگی کے افسانے
دل کو خدشوں نے آ کے گھیر لیا
لی جو چٹکی کسی تمنا نے
جس نے دنیا میں حق پرستی کی
اس کو جینے دیا نہ دنیا نے
اف فریب جمال ذوق نظر
ہم انہیں آج بھی نہ پہچانے
فرق کیا تجھ میں ہم میں اے ناصح
تو بھی دیوانہ ہم بھی دیوانے
صاف گوئی کا یہ نتیجہ ہے
اپنے بھی ہو گئے ہیں بیگانے
ساری دنیا کو ان سے نسبت ہے
ہم سے وابستہ ہیں جو افسانے
مہر و ماہ و نجوم کچھ بھی نہیں
تو جو اپنی خودی کو پہچانے
ہم نے دنیا کو پھر بھی اپنایا
غم دئے گو ہزاروں دنیا نے
معجزہ ہے کہ بزم عابدؔ میں
رقص فرما رہے ہیں پیمانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.