جو بزم دہر میں کل تک تھے خود سروں کی طرح
جو بزم دہر میں کل تک تھے خود سروں کی طرح
بکھر گئے ہیں وہ ٹوٹے ہوئے پروں کی طرح
شکستہ روح ہے جسموں کے گنبدوں میں اسیر
ہیں میرے دور کے انسان مقبروں کی طرح
ڈرو تم ان سے کہ وہ راز دار طوفاں ہیں
جو ایک عمر سے چپ ہیں سمندروں کی طرح
پڑا جو وقت تو وہ پھر نظر نہیں آئے
یقیں کریں کہ جو ملتے تھے دلبروں کی طرح
حقیقتوں کا کریں سامنا دلیری سے
نہ یہ کہ موند لیں آنکھیں کبوتروں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.