جو بے کہے سنے آئے صدا رکھیں نہ رکھیں
جو بے کہے سنے آئے صدا رکھیں نہ رکھیں
یہ اختیار ہے کس پاس کیا رکھیں نہ رکھیں
ہمارے قدموں کے نیچے سرک رہی ہے زمیں
کسی سے کیا کوئی شکوہ گلہ رکھیں نہ رکھیں
یہ سوچ بھی کبھی آئی نہیں اے رب کریم
بجز خدا کوئی تجھ سا خدا رکھیں نہ رکھیں
بہ نام حسن ستم وہ کریں نئے سے نیا
بہ نام عشق کرم وہ روا رکھیں نہ رکھیں
تمام رات اسی اک ادھیڑ بن میں کٹی
وصال یار یہ دل آئنہ رکھیں نہ رکھیں
ہمارا ذہن جدا ہو کے ہم سے سوچتا ہے
سو اپنے آپ سے اب واسطہ رکھیں نہ رکھیں
ہمارے ہاتھ میں گہری ہے دوستی کی لکیر
صلائے عام ہے خسروؔ صلہ رکھیں نہ رکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.