جو بھید اصل تھا وہ تو کبھی کھلا ہی نہیں
جو بھید اصل تھا وہ تو کبھی کھلا ہی نہیں
میں جس کا عکس ہوں وہ میرا آئنہ ہی نہیں
اداس بیٹھا ہے آئینہ بیچنے والا
کہ اس محل میں کوئی خود کو جانتا ہی نہیں
ہم اپنی دستکیں محفوظ رکھ کے کیا کرتے
کسی مکان میں دروازہ کوئی تھا ہی نہیں
بھٹکتی پھرتی ہیں یادوں کی کشتیاں کیا کیا
عجب ہے دل کا سمندر کہ راستہ ہی نہیں
نہ کوئی ڈور نہ بندھن نہ راستہ نہ غبار
یہی کہ اس کے مرے بیچ فاصلہ ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.