جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا
جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا
وقت بکھری ہوئی طاقت کا اثر کیا لے گا
خار ہی خار ہیں تا حد نظر دیوانے
ہے یہ دیوانۂ انصاف ادھر کیا لے گا
جان پر کھیل بھی جاتا ہے سزاوار قفس
اس بھروسے میں نہ رہئے گا یہ کر کیا لے گا
پستیٔ ذوق بلندیٔ نظر دار و رسن
ان سے تو مانگنے جاتا ہے مگر کیا لے گا
رہبر قوم و وطن اس کو خدا شرمائے
خود جو بھٹکا ہو وہ اوروں کی خبر کیا لے گا
شمع محفل کا بقیہ ہے فروغ امید
شام سے جس کا یہ عالم ہو سحر کیا لے گا
باغباں کوشش بے جا پہ مگن ہے لیکن
بھنگ بوتا ہے جو گلشن میں ثمر کیا لے گا
شاعر گوہر بے آب زمانہ اے شادؔ
شعر فہموں سے کبھی داد ہنر کیا لے گا
- کتاب : Kulliyat-e-Shad Aarfi (Pg. 51)
- Author : Muzaffar Hanfi
- مطبع : National AZcademy Delhi (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.