جو بھی برباد ہو نہیں سکتا
جو بھی برباد ہو نہیں سکتا
وہ تو فرہاد ہو نہیں سکتا
عشق وقت دگر پہ کیوں چھوڑیں
یہ ترے بعد ہو نہیں سکتا
مرے پنجرے کو توڑتے کیوں ہو
جب میں آزاد ہو نہیں سکتا
یہ فرشتوں کا کام ہوتا ہے
آدمی شاد ہو نہیں سکتا
اس پہ تیرا گمان کیسے ہو
دکھ تو ہم زاد ہو نہیں سکتا
ایسے لگتا تھا وہ حسیں چہرہ
ستم ایجاد ہو نہیں سکتا
تجھ سے پہلے تو خیر کیا ہوگا
جو ترے بعد ہو نہیں سکتا
کیا کروں میرا نام انجمؔ ہے
میں زمیں زاد ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.