جو بھی غنچہ ترے ہونٹوں پہ کھلا کرتا ہے
جو بھی غنچہ ترے ہونٹوں پہ کھلا کرتا ہے
وہ تری تنگئ داماں کا گلا کرتا ہے
دیر سے آج مرا سر ہے ترے زانو پر
یہ وہ رتبہ ہے جو شاہوں کو ملا کرتا ہے
میں تو بیٹھا ہوں دبائے ہوئے طوفانوں کو
تو مرے دل کے دھڑکنے کا گلا کرتا ہے
رات یوں چاند کو دیکھا ہے ندی میں رقصاں
جیسے جھومر ترے ماتھے پہ ہلا کرتا ہے
جب مری سیج پہ ہوتا ہے بہاروں کا نزول
صرف اک پھول کواڑوں میں کھلا کرتا ہے
کون کافر تجھے الزام تغافل دے گا
جو بھی کرتا ہے محبت سے گلا کرتا ہے
لوگ کہتے ہیں جسے نیل کنول وہ تو قتیلؔ
شب کو ان جھیل سی آنکھوں میں کھلا کرتا ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 133)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.