جو بھی گزرے دل کے زخموں کو نہاں رکھا کریں
جو بھی گزرے دل کے زخموں کو نہاں رکھا کریں
ہم خیال آبروئے دوستاں رکھا کریں
یورش غم پے بہ پے تسلیم لیکن یہ بتا
مختصر سے دل میں یہ ساماں کہاں رکھا کریں
اس طرح تڑپیں کہ دل کو بھی خبر ہونے نہ دیں
ساری دنیا سے جدا طرز فغاں رکھا کریں
گر تقاضا ہو تو بڑھ کر اپنے ہاتھوں پھونک دیں
رکھنے کو ہر دم خیال آشیاں رکھا کریں
زندگی کا اہل دل دیتے رہیں کچھ تو ثبوت
گر نہیں شعلہ تو کم سے کم دھواں رکھا کریں
روک لیں رستہ نہ جانے ظلمتیں کس موڑ پر
اس کی یادوں کو سفر میں ضو فشاں رکھا کریں
رہروان شوق جب ہے ایک ہی منزل تو پھر
ایک جادہ ایک میر کارواں رکھا کریں
ہے اگر نظروں میں کوئی خوبصورت انقلاب
ذہن میں ماضی کی روشن داستاں رکھا کریں
دشمن جاں دوست بن جائے یہ ممکن ہے نعیمؔ
دل میں اتنی خوش گمانی تو میاں رکھا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.