جو بھی ہے رنج و غم ختم ہو جائے گا
جو بھی ہے رنج و غم ختم ہو جائے گا
اس سے کرواؤ دم ختم ہو جائے گا
خود میں اتنی زیادہ ہوا مت بھرو
سانس کا زیر و بم ختم ہو جائے گا
خواب کی فصل ہی گر جلا دی گئی
تو علاقے سے نم ختم ہو جائے گا
ایک آواز آئے گی بس اور پھر
سلسلہ ایک دم ختم ہو جائے گا
میرے غم سے ذرا واقفیت بڑھا
دیکھنا تیرا غم ختم ہو جائے گا
اپنی مشکل بتاتا نہیں میں اسے
میرا سارا بھرم ختم ہو جائے گا
اپنے ہونے کی اتنی دلیلیں نہ دے
تو خدا کی قسم ختم ہو جائے گا
کیا مقدر میں چھوٹی سی ترمیم سے
بام لوح و قلم ختم ہو جائے گا
میرے نقش قدم پر نہ چلنا عزیزؔ
میرا نقش قدم ختم ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.