جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے
جو بھی ہم سے بن پڑا کرتے رہے
رت بدلنے کی دعا کرتے رہے
کیسی کیسی چاہتوں کے تھے چراغ
جن کو ہم برد ہوا کرتے رہے
ٹانک کر خوش رنگ امیدوں کے پھول
خشک ٹہنی کو ہرا کرتے رہے
رنگ خوشبو سے الگ ہوتے نہ تھے
لفظ معنی سے جدا کرتے رہے
جانتے تھے چاپلوسی کا ہنر
کام پھر بھی دوسرا کرتے رہے
خوف نگری کے مکیں تھے ہم شفیقؔ
پھر بھی جذبوں کو صدا کرتے رہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 358)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.