جو بھی یکجا ہے بکھرتا نظر آتا ہے مجھے
جو بھی یکجا ہے بکھرتا نظر آتا ہے مجھے
جانے یوں ہے بھی کہ ایسا نظر آتا ہے مجھے
چشم وا میں تو وہی منظر خالی ہے جو تھا
موند لوں آنکھ تو کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
مائل عرض تمنا ہے نہ ہے وقف ملال
اے مرے دل تو ٹھہرتا نظر آتا ہے مجھے
پس نظارہ کوئی خواب گریزاں ہی نہ ہو
دیکھنے میں تو تماشا نظر آتا ہے مجھے
باندھ لوں رخت سفر لوٹ چلوں گھر کی طرف
تری جانب سے اشارہ نظر آتا ہے مجھے
تجھے کیونکر ہو یہ معلوم مرے ماہ تمام
داغ دل کیسے ستارہ نظر آتا ہے مجھے
کشتیٔ جاں یہی اک آدھ بھنور اور ہے بس
کہیں نزدیک کنارہ نظر آتا ہے مجھے
دیکھنے دیکھنے میں فرق ہوا کرتا ہے
تمہی بتلاؤ کہ کیسا نظر آتا ہے مجھے
- کتاب : Gaflat ke barabar (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.