جو بیت گئی اس کی خبر ہے کہ نہیں ہے
جو بیت گئی اس کی خبر ہے کہ نہیں ہے
دیکھو مرے تن پر مرا سر ہے کہ نہیں ہے
اس شہر ندامت سے جو آئے ہیں پلٹ کر
در پیش نیا ان کو سفر ہے کہ نہیں ہے
یاروں کو بہت پیار ہے زندان وفا سے
لیکن کسی دیوار میں در ہے کہ نہیں ہے
ملتی ہو ضیا جس کو چراغوں کی لوؤں سے
اس شہر میں ایسا کوئی گھر ہے کہ نہیں ہے
چہرے پہ سجا لایا ہوں میں دل کی صدائیں
دنیا میں کوئی اہل نظر ہے کہ نہیں ہے
سورج کی گزر گاہ بنے شاخ نہ جس کی
ایسا کوئی رستے میں شجر ہے کہ نہیں ہے
برسات میں کوئل سی جہاں کوک رہی تھی
آباد وہ خوابوں کا نگر ہے کہ نہیں ہے
ٹوٹی ہوئی مسجد میں کھڑا دیکھ رہا ہوں
محفوظ شوالے کا گجر ہے کہ نہیں ہے
کیوں تیرا گریباں ہے قتیلؔ اب بھی سلامت
کچھ تجھ پہ نئی رت کا اثر ہے کہ نہیں ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 140)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.