جو بجھ گئے تھے چراغ پھر سے جلا رہا ہے
جو بجھ گئے تھے چراغ پھر سے جلا رہا ہے
یہ کون دل کے کواڑ پھر کھٹکھٹا رہا ہے
مہیب قحط الرجال میں بھی خیال تیرا
نئے مناظر نئے شگوفے کھلا رہا ہے
وہ گیت جس میں تری کہانی سمٹ گئی تھی
اسے نئی طرز میں کوئی گنگنا رہا ہے
میں وسعتوں سے بچھڑ کے تنہا نہ جی سکوں گا
مجھے نہ روکو مجھے سمندر بلا رہا ہے
وہ جس کے دم سے میں اس کی یادوں سے منسلک ہوں
اسے یہ کہنا وہ گھاؤ بھی بھرتا جا رہا ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.