جو بجھ گئے انہیں کو چراغوں کا نام دو
جو بجھ گئے انہیں کو چراغوں کا نام دو
بے چہرگی کو اپنی گلابوں کا نام دو
جو ہے حقیقی اس کو تو اب بھول جاؤ تم
بے جان پتھروں کو خداؤں کا نام دو
ہمدردیاں خلوص و محبت کہ دوستی
اس دور میں انہیں بھی گناہوں کا نام دو
ہے وقت کا تقاضا بری حرکتوں کو تم
جدت کہو حسین اداؤں کا نام دو
دہشت گری جہاں یہ پنپتی ہے رات دن
سنتوں کا منہ کہو کہ گپھاؤں کا نام دو
اس میں گھٹن ہے زہر ہے گرد و غبار ہے
پھر بھی اسے شگفتہ فضاؤں کا نام دو
ڈوبے تھے پھر بھی صاف نکل آئے اے لطیفؔ
اس کو ادا کہو کہ دعاؤں کا نام دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.