جو بجھ سکے نہ کبھی دل میں ہے وہ آگ بھری
جو بجھ سکے نہ کبھی دل میں ہے وہ آگ بھری
بلائے جاں ہے محبت میں فطرت بشری
قفس میں ہم نے ہزاروں اسیر دیکھے ہیں
رہا ہے کس کا سلامت غرور بال و پری
ترے جمال کے اسرار کون سمجھے گا
پناہ مانگ رہا ہے شعور دیدہ دری
سفر عدم کا ہے دشوار تو اکیلا ہے
مجھے بھی ساتھ لیے چل ستارۂ سحری
بنا بنا کے ہر اک شیشہ توڑ دیتا ہے
عجیب شے ہے مرے شیشہ گر کی شیشہ گری
تباہیوں کا زمانہ ہے ہوشیار رہو
خبر کے رنگ میں ظاہر ہوئی ہے بے خبری
جنوں کا مژدۂ فرصت کہ ان دنوں شارقؔ
خرد کا دست مبارک ہے وقف جامہ دری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.