جو برے شخص کو بھلا سمجھے
ایسے لوگوں کو پھر خدا سمجھے
میں نے کچھ اور ہی کہا تھا مگر
یہ بتائیں کہ آپ کیا سمجھے
یہ خطا گر نہیں تو پھر کیا ہے
وہ سمجھ سے بھی جب سوا سمجھے
پہلے مجھ کو سمجھ نہ پائے وہ
پھر ہوا یوں کے برملا سمجھے
ہم بھی کتنے تھے نا سمجھ ہائے
اس کے پردے کو ہی حیا سمجھے
پنچھیوں نے ہلائے تھے پتے
اور مسافر اسے ہوا سمجھے
اس پہ اہل وفا کی لعنت ہے
بے وفا کو جو با وفا سمجھے
بے خطا مت کہو اسے یارو
جو خطا کو بھی نہ خطا سمجھے
وہ دعا دے رہا تھا جینے کی
اور ہم اس کو بد دعا سمجھے
برسوں روتی رہی وہ فرقت میں
برسوں ہم اس کو اک ادا سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.