جو چاہتی تھی یہ پاگل ہوا نہ ہونے دیا
جو چاہتی تھی یہ پاگل ہوا نہ ہونے دیا
کبھی چراغ کو لو سے جدا نہ ہونے دیا
جو ایک شخص زمانہ میں تھا عزیز مجھے
اسے بھی اس کی انا نے مرا نہ ہونے دیا
یہ دل ہے تیری امانت سو آج تک ہم نے
اداسیوں میں اسے مبتلا نہ ہونے دیا
تعلقات کا وہ پھول کب کا سوکھ چکا
پر اس کی خوشبو کو دل سے جدا نہ ہونے دیا
اے عشق ہم کو پتہ ہے کہ اس زمانہ نے
جو ہم پہ فرض تھا تیرا ادا نہ ہونے دیا
عجب ہے موت کا یہ خوف عمر بھر جس نے
کہ زندگی سے مرا رابطہ نہ ہونے دیا
بنا کے اپنا مٹایا مرے وجود کو یوں
کہ اس نے خود سے مرا سامنا نہ ہونے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.