جو چاند کو آغوش میں لینے پہ اڑا تھا
جو چاند کو آغوش میں لینے پہ اڑا تھا
ہر چند وہ بچہ تھا مگر دل کا بڑا تھا
جب اپنی ہی پہچان سے رن اپنا پڑا تھا
ہم ایسے جیالوں پہ بھی وہ وقت کڑا تھا
طوفان سے لڑنے کی علامت تھا جو سوچو
یوں کہنے کو مٹی کا وہ اک کچا گھڑا تھا
کھل کر مجھے اک سانس کا لینا بھی تھا مشکل
حالات کا نیزہ مرے سینے میں گڑا تھا
وہ تیر چلاتا رہا نزدیک سمجھ کر
لیکن میں نشانے سے بہت دور کھڑا تھا
دیکھا تو ہمیں ٹوٹ کے دو ٹکڑے ہوئے تھے
دشمن کی صفوں میں بھی ہمارا ہی دھڑا تھا
ہر دھوپ میں جلنا ہی رہا اس کا مقدر
دیوار کا سایہ پس دیوار پڑا تھا
ہنگامۂ جاں شور انا دل کی قیامت
میں کتنے محاذوں پہ اکیلا ہی لڑا تھا
ہر زخم جو بخشا تھا مجھے اس کی نظر نے
اے بدرؔ نگینے کی طرح دل میں جڑا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.