جو چارہ گر بن کے آ رہے ہیں علاج غم کا وہ کیا کریں گے
جو چارہ گر بن کے آ رہے ہیں علاج غم کا وہ کیا کریں گے
ہمیں نے یہ روگ ہے خریدا ہمیں خود اس کی دوا کریں گے
سفینہ گرداب میں جو پھنستا تو شکوہ قسمت کا تھا مناسب
ڈبو دے کشتی کو ناخدا ہی تو آپ کس کا گلا کریں گے
قفس میں کیوں پھول رکھ رہے ہو دلاتے ہو یاد بھولی باتیں
جو غم سے مانوس ہو چکے ہیں خوشی کو لے کر وہ کیا کریں گے
امید رہزن سے رہبری کی فریب کھانا ہے اور کیا ہے
جو خود ہوس کے بنے ہیں قیدی وہ کیا کسی کو رہا کریں گے
لباس انسانیت میں ایسے لٹیرے دیکھے ہیں سوزؔ ہم نے
جو خضر کے بھیس میں تو ہوں گے مگر ہمیشہ دغا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.