جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ
جو چلا گیا سو چلا گیا جو ہے پاس اس کا خیال رکھ
جو لٹا دیا اسے بھول جا جو بچا ہے اس کو سنبھال رکھ
کبھی سر میں سودا سما کوئی کبھی ریگزار میں رقص کر
کبھی زخم باندھ کے پاؤں میں کہیں سرخ سرخ دھمال رکھ
جو چرائی ہے شب تار سے کئی رتجگوں کو گزار کے
وہی کاجلوں کی لکیر ہے اپنی آنکھ میں ڈال ڈال رکھ
کسی تارہ تارہ فراق سے کوئی گفتگو کوئی بات کر
یہ جواب گاہ شعور ہے کوئی اپنے پاس سوال رکھ
ترے درد سارے گراں بہا تری وحشتیں ہیں عظیم تر
وہی بال کھول کے بین کر وہی شام صحن ملال رکھ
جہاں لغزشوں سے مفر نہیں یہ وہ آگہی کا مقام ہے
یہاں ہست و بود کو بھول جا نئی قربتوں سے وصال رکھ
یہ جو روشنی کا ہے دائرہ یہ رہین شمس و قمر نہیں
ترے بس میں کب تھا کہ اب رہے تو عروج رکھ یا زوال رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.