جو چند سانسیں سکوں کی یہاں کمایا ہوں
جو چند سانسیں سکوں کی یہاں کمایا ہوں
یہ خواہشات کی کشتی جلا کے پایا ہوں
کہ جس کے پیر سے کانٹے نکالے تھے میں نے
اسی کے تیروں سے چھلنی میں ہو کے آیا ہوں
تری حدوں کی مجھے فکر تو کبھی نہ تھی
میں اپنی حد میں ہر اک حد تلک سمایا ہوں
فریب سود و زیاں میں کبھی نہ آنے کا
بھلا کے خود کو خودی سے اجی ملایا ہوں
میں تجھ کو کچھ بھی نہیں دے سکوں گا اے ذاکرؔ
میں اپنے آپ میں اپنا ہی تو بقایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.