Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو چند سکوں کی چاہ میں کیں وہ ہجرتیں کیا شمار کرنا

انجم عثمان

جو چند سکوں کی چاہ میں کیں وہ ہجرتیں کیا شمار کرنا

انجم عثمان

MORE BYانجم عثمان

    جو چند سکوں کی چاہ میں کیں وہ ہجرتیں کیا شمار کرنا

    سفر میں اپنوں سے دوریوں کی اذیتیں کیا شمار کرنا

    جو میرے دل کی اجاڑ بستی میں ایک موسم ٹھہر گیا ہے

    بلا سے آئے بہار یا پھر خزاں رتیں کیا شمار کرنا

    جو روشنی کا نگر کبھی تھا وہ آج اندھیروں میں گم ہوا ہے

    اجاڑ اندھیری اداس ویراں عمارتیں کیا شمار کرنا

    سمیٹ لیں گے ہم اپنے دامن میں اپنے حصے کی نفرتوں کو

    نہ تھیں ہمارے نصیب میں جو وہ چاہتیں کیا شمار کرنا

    منافقت کے غرض کے رشتوں میں کیوں وفا کو تلاشتی ہو

    خلوص دل گر نہ ہو تو ایسی قرابتیں کیا شمار کرنا

    محبتوں میں وہ بھیگے لمحے وہ گزرے پل وہ رتیں جو بیتیں

    کہیں فضاؤں میں کھو گئیں جو وہ ساعتیں کیا شمار کرنا

    بھلا دیں ہم نے جفائیں ساری ستم وہ سارے بھلا دئے ہیں

    جو تم ہو اپنے تو اب تمہاری عداوتیں کیا شمار کرنا

    لکھے تھے نام اپنے جن پہ ہم نے درخت سارے وہ کٹ چکے ہیں

    مٹا دیا وقت نے جنہیں وہ عبارتیں کیا شمار کرنا

    رہیں دلوں میں نہ وسعتیں اب نہ فرصتیں اب نہ چاہتیں اب

    نہ اب میسر کبھی جو ہوں گی وہ صحبتیں کیا شمار کرنا

    یہ سیم و زر یہ حریر و اطلس یہ جاہ و حشمت یہ اوج و ثروت

    سکون دل ہی نہ دے سکیں جو وہ راحتیں کیا شمار کرنا

    وہ چاہتیں ہیں جو خون بن کر رگوں میں دوران کر رہی ہیں

    محبتوں سے بھرا ہو دامن تو نفرتیں کیا شمار کرنا

    تری رضا پے جھکا کے سر کو جو زیر تیغ ستم کیا تھا

    وہ ایک سجدہ ہے سب پہ بھاری عبادتیں کیا شمار کرنا

    جو شمع بزم سخن کبھی تھے نہ کوئی اب ان کو جانتا ہے

    دوام جن کو ہوا نہ حاصل وہ شہرتیں کیا شمار کرنا

    نہ جانے محرومیوں کے کتنے ہی داغ دلبر سجے ہوئے ہیں

    کبھی جو پوری نہ ہو سکیں گی وہ حسرتیں کیا شمار کرنا

    ہو رائیگاں ہر سفر تو انجمؔ تمام رستے ہیں ایک جیسے

    نہ منزلیں جب نصیب میں ہوں مسافتیں کیا شمار کرنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے