جو چند سکوں کی چاہ میں کیں وہ ہجرتیں کیا شمار کرنا
جو چند سکوں کی چاہ میں کیں وہ ہجرتیں کیا شمار کرنا
سفر میں اپنوں سے دوریوں کی اذیتیں کیا شمار کرنا
جو میرے دل کی اجاڑ بستی میں ایک موسم ٹھہر گیا ہے
بلا سے آئے بہار یا پھر خزاں رتیں کیا شمار کرنا
جو روشنی کا نگر کبھی تھا وہ آج اندھیروں میں گم ہوا ہے
اجاڑ اندھیری اداس ویراں عمارتیں کیا شمار کرنا
سمیٹ لیں گے ہم اپنے دامن میں اپنے حصے کی نفرتوں کو
نہ تھیں ہمارے نصیب میں جو وہ چاہتیں کیا شمار کرنا
منافقت کے غرض کے رشتوں میں کیوں وفا کو تلاشتی ہو
خلوص دل گر نہ ہو تو ایسی قرابتیں کیا شمار کرنا
محبتوں میں وہ بھیگے لمحے وہ گزرے پل وہ رتیں جو بیتیں
کہیں فضاؤں میں کھو گئیں جو وہ ساعتیں کیا شمار کرنا
بھلا دیں ہم نے جفائیں ساری ستم وہ سارے بھلا دئے ہیں
جو تم ہو اپنے تو اب تمہاری عداوتیں کیا شمار کرنا
لکھے تھے نام اپنے جن پہ ہم نے درخت سارے وہ کٹ چکے ہیں
مٹا دیا وقت نے جنہیں وہ عبارتیں کیا شمار کرنا
رہیں دلوں میں نہ وسعتیں اب نہ فرصتیں اب نہ چاہتیں اب
نہ اب میسر کبھی جو ہوں گی وہ صحبتیں کیا شمار کرنا
یہ سیم و زر یہ حریر و اطلس یہ جاہ و حشمت یہ اوج و ثروت
سکون دل ہی نہ دے سکیں جو وہ راحتیں کیا شمار کرنا
وہ چاہتیں ہیں جو خون بن کر رگوں میں دوران کر رہی ہیں
محبتوں سے بھرا ہو دامن تو نفرتیں کیا شمار کرنا
تری رضا پے جھکا کے سر کو جو زیر تیغ ستم کیا تھا
وہ ایک سجدہ ہے سب پہ بھاری عبادتیں کیا شمار کرنا
جو شمع بزم سخن کبھی تھے نہ کوئی اب ان کو جانتا ہے
دوام جن کو ہوا نہ حاصل وہ شہرتیں کیا شمار کرنا
نہ جانے محرومیوں کے کتنے ہی داغ دلبر سجے ہوئے ہیں
کبھی جو پوری نہ ہو سکیں گی وہ حسرتیں کیا شمار کرنا
ہو رائیگاں ہر سفر تو انجمؔ تمام رستے ہیں ایک جیسے
نہ منزلیں جب نصیب میں ہوں مسافتیں کیا شمار کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.