جو چشم شوق کی حالت سے آشکار نہ تھا
جو چشم شوق کی حالت سے آشکار نہ تھا
وہ انتظار بہ عنوان انتظار نہ تھا
یہ اور کیا تھا کسی کا جو انتظار نہ تھا
نظر کو چین نہ تھا قلب کو قرار نہ تھا
عروج عشق میں تھیں بدگمانیاں ایسی
کسی کا ذکر ہی کیا اپنا اعتبار نہ تھا
ترے خیال کی نیرنگیوں کا تھا یہ اثر
کبھی قرار تھا دل کو کبھی قرار نہ تھا
مجھے وہاں کے نظارے کا حال کیا معلوم
جہاں نگاہ اٹھانے کا اختیار نہ تھا
نہ آئے وہ مجھے تھا جن کا انتظار شدید
قیامت آئی قیامت کا انتظار نہ تھا
قرار اس کی جدائی میں کس طرح آتا
خیال جب کسی مرکز پہ برقرار نہ تھا
جو اعتبار دلایا تھا آپ نے مجھ کو
وہ اعتبار کا دھوکہ تھا اعتبار نہ تھا
جب اس کے سامنے پہنچا ہوں میں نہیں معلوم
قرار تھا مجھے اس وقت یا قرار نہ تھا
اڑائے تھے ترے جلوے نے جس کے ہوش و حواس
وہ ہوشیار ہوا بھی تو ہوشیار نہ تھا
جمال یار کا عین الیقیں تھا لیکن
مری نظر کا مرے دل کو اعتبار نہ تھا
ہمارے دل کا تلون ارے معاذ اللہ
نظام فکر بہرحال برقرار نہ تھا
وہ کس مقام پہ تھا تیرا نقش پا ایسا
جو میرے سجدۂ الفت کی یادگار نہ تھا
میں کیا بتاؤں انہیں قدرؔ جو یہ پوچھتے ہیں
بھر آئیں کس لیے آنکھیں جو دل پہ بار نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.