جو چہرہ کی بناوٹ سے یوں زلفوں کو ہٹاتی ہو
جو چہرہ کی بناوٹ سے یوں زلفوں کو ہٹاتی ہو
ادھر کا پوچھو مت ہم سے ادھر بجلی گراتی ہو
ہمیں کو جان کہتی ہو ہمیں پہ آپ مرتی ہو
اماں چھوڑو یہ ضد اپنی ہمیں کتنا ستاتی ہو
ابھی چھوڑا کہاں تجھ کو ابھی کیا بات بگڑی ہے
کنارے پر کھڑے ہیں ہم کہ تم آنسو بہاتی ہو
ہمیں تو ناز تھا تم پر تمہیں بھی ناز ہونا تھا
جلانا تھا زمانے کو کہ تم ہم کو جلاتی ہو
یہ موسم ہے بازاروں کا کہ رونق کھینچ لاتی ہے
ہماری جیب خالی کر دوالی تم مناتی ہو
تو کل کچھ کہہ رہیں تھی منتظرؔ تم ٹھیک دکھتے ہو
میں پوچھوں بھی بھلا تو کیا بہت باتیں بناتی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.