جو چیز مقدر میں نہیں ہے وہ نہیں ہے
جو چیز مقدر میں نہیں ہے وہ نہیں ہے
امید پھر اس چیز کی کیوں ذہن نشیں ہے
تجھ کو نہ یقیں ہو تو نگاہوں سے مری دیکھ
کوئی بھی ہے دنیا میں تو اک تو ہی حسیں ہے
اب کوئی اسے کفر سمجھتا ہو تو سمجھے
تو پاؤں جہاں رکھ دے وہیں عرش بریں ہے
کچھ روز سے عالم ہے یہ دیوانے کا تیرے
دل اور کہیں ہے تو نظر اور کہیں ہے
تو چاند پہ جا چاہے ستاروں پہ چلا جا
اے خاک کے پتلے ترے رہنے کو زمیں ہے
صرف اس کے لئے دہر کے غم مول لئے ہیں
جو دل میں مکیں ہے مری آنکھوں میں مکیں ہے
جس شاخ پہ جلتا ہوا چھوڑا تھا نشیمن
میں کنج قفس میں ہوں مری روح وہیں ہے
احباب مرے مجھ سے یہ کیوں پوچھ رہے ہیں
اب رسم وفا سارے زمانے میں کہیں ہے
شکوہ نہ شکایت ہے کوئی اہل ستم سے
منزلؔ میں نہیں ہے تو یہی چیز نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.