جو دم کے ساتھ تھے کل تک کبھی جدا بھی نہ تھے
جو دم کے ساتھ تھے کل تک کبھی جدا بھی نہ تھے
وہ آج ایسے ملے جیسے آشنا بھی نہ تھے
کسے گماں تھا وفاؤں بھری رفاقت کو
وہ بھول جائیں گے اتنے تو بے وفا بھی نہ تھے
کسی نے کر دیا کچھ اور بد گماں ہم سے
خفا وہ تھے مگر ایسے گریز پا بھی نہ تھے
ہیں مجھ سے داد طلب حسن نا خدائی کے
وہ لوگ جو مری کشتی کے ناخدا بھی نہ تھے
وفائیں کر کے وفا پر بھی شرمسار تھے ہم
جفائیں کر کے وہ شرمندۂ جفا بھی نہ تھے
مرا علاج مرے چارہ ساز سے نہ ہوا
وگرنہ بزمؔ مرے زخم لا دوا بھی نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.