Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ڈر اپنوں سے ہے غیروں سے وہ ڈر ہو نہیں سکتا

سید امین اشرف

جو ڈر اپنوں سے ہے غیروں سے وہ ڈر ہو نہیں سکتا

سید امین اشرف

MORE BYسید امین اشرف

    جو ڈر اپنوں سے ہے غیروں سے وہ ڈر ہو نہیں سکتا

    یہ وہ خنجر ہے جو سینے سے باہر ہو نہیں سکتا

    جو سچ پوچھو تو یہ تصویر بھی ہے سانحہ جیسی

    کسی بھی سانحے پر کوئی ششدر ہو نہیں سکتا

    کھٹکتی ہے کسی شے کی کمی اس دار فانی میں

    شکستہ بام و در جس کے نہ ہوں گھر ہو نہیں سکتا

    یہ آخر کیوں کہ ہر دن ایک موسم ایک ہی منظر

    جہاں زیر و زبر ہو اس سے بہتر ہو نہیں سکتا

    نہ شامل ہو جو آشفتہ خیالی ذہن محکم میں

    وہ کچھ بھی ہو چمن‌ زار معطر ہو نہیں سکتا

    کلی کا لب بدن کندن کا قامت سرو کی لیکن

    وفا نا آشنا میرے برابر ہو نہیں سکتا

    فقط صورت میں کیا رکھا ہے اے حسن تماشا ہیں

    کہ کار آئنہ سے میں سکندر ہو نہیں سکتا

    کسی کو چاہنے سے باز آنا کیسے ممکن ہے

    لکھا ہے جو کتابوں میں وہ اکثر ہو نہیں سکتا

    ترے انکار کو اس زاویے سے دیکھتا ہوں میں

    ترا ملنا بھی معیار مقدر ہو نہیں سکتا

    یہ مانا عیب بھی ہیں سیکڑوں کس میں نہیں ہوتے

    امین اشرفؔ مگر تجھ سا قلندر ہو نہیں سکتا

    مأخذ :
    • کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1195)
    • Author : Shamsur Rahman Faruqi
    • مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
    • اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے