جو دشت خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے
جو دشت خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے
وہ جاگنے پہ مرا گھر دکھائی دیتا ہے
ہماری خامہ طرازی سے بچ کے رہیے حضور
کہ دست مست میں خنجر دکھائی دیتا ہے
جو دور سے اسے دیکھو تو چاند جیسا لگے
قریب جاؤ تو پتھر دکھائی دیتا ہے
صنم تراش گرسنہ ہے ان دنوں شاید
کہ ہر مجسمہ لاغر دکھائی دیتا ہے
نہ جس کی شکل ہے اس کی نہ جس کی عمر اس کی
وہ مجھ کو شیشے میں اکثر دکھائی دیتا ہے
ہے اس کا موجب تعمیر کوئی جرم ضرور
جو سب سے اونچا نیا گھر دکھائی دیتا ہے
رہ فرار خلاؤں میں بھی نہیں ملتی
بس ایک گنبد بے در دکھائی دیتا ہے
ہے جس کی ٹھوکروں میں آب زندگی وامقؔ
وہ تشنگی کا سمندر دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.