جو دولت ترقی رسائی بہت ہے
جو دولت ترقی رسائی بہت ہے
تو آپس میں اس سے جدائی بہت ہے
اگر تجھ میں الفت سمائی بہت ہے
تو سن لو یہاں ہے وفائی بہت ہے
کبھی درد ماں کو نہیں دو کہ اس کی
ہر ایک آہ میں گہری کھائی بہت ہے
خدا کی رضا ہے نہ حاصل کسی کو
خدا کے لیے پر لڑائی بہت ہے
محبت لٹائی ہے اپنو پہ بے حد
مگر چوٹ اپنو سے کھائی بہت ہے
حقیقت میں وہ دور کافی ہے مجھ سے
تصور میں جو پاس آئی بہت ہے
سیاست نے جشن چراغاں کے بدلے
غریبوں کی بستی جلائی بہت ہے
ہر اک شے سے لے کر زمین و فلک کو
میسر خدا کی خدائی بہت ہے
اگر مجھ کو ایماں کی پرواہ نہ ہوتی
تو دنیا میں اظہرؔ کمائی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.