جو دیکھتا ہے مجھے آئینے کے اندر سے
جو دیکھتا ہے مجھے آئینے کے اندر سے
وہ کون ہے کوئی پوچھے بھی اس ستم گر سے
سکوت ٹوٹ گیا خامشی کے جنگل کا
مری صدائیں اٹھیں اس طرح مرے گھر سے
میں ایک تنکے کی صورت ہمیشہ بہتا رہا
مجھے مفر نہ ملا وقت کے سمندر سے
مرے دیار میں ماضی کی جو تھیں تصویریں
سبھوں کو توڑ دیا میں نے آج پتھر سے
تمام رات کوئی بھی نہ تھا مرے گھر میں
لپٹ کے سوئی تھی تنہائی میرے بستر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.