جو دیکھتے ہوئے نقش قدم گئے ہوں گے
جو دیکھتے ہوئے نقش قدم گئے ہوں گے
پہنچ کے وہ کسی منزل پہ تھم گئے ہوں گے
پلٹ کے دشت سے آئیں گے پھر نہ دیوانے
پکار لو کہ ابھی کچھ قدم گئے ہوں گے
جو ماورائے تصور نہیں کوئی صورت
تو بت کدے ہی تک اہل حرم گئے ہوں گے
ترے جنوں نے پکارا تھا ہوش والوں کو
نہ جانے کون سے عالم میں ہم گئے ہوں گے
ملیں گی منزل آخر کے بعد بھی راہیں
مرے قدم کے بھی آگے قدم گئے ہوں گے
نہ پوچھ حوصلۂ ہم رہان سہل پسند
جہاں تھکن نے کہا ہوگا تھم گئے ہوں گے
جو کہہ رہے ہیں کہ آئی نظر نہ منزل دوست
وہ لوگ جانب دیر و حرم گئے ہوں گے
کہاں سے آئے دیار شفق میں رنگینی
ادھر سے تیرے شہیدان غم گئے ہوں گے
شمیمؔ ہمت پائے طلب کی بات نہ پوچھ
وہاں گیا ہوں جہاں لوگ کم گئے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.