جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
جو دل کا راز بے آہ و فغاں کہنا ہی پڑتا ہے
تو پھر اپنے قفس کو آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
تجھے اے طائر شاخ نشیمن کیا خبر اس کی
کبھی صیاد کو بھی باغباں کہنا ہی پڑتا ہے
یہ دنیا ہے یہاں ہر کام چلتا ہے سلیقے سے
یہاں پتھر کو بھی لعل گراں کہنا ہی پڑتا ہے
بہ فیض مصلحت ایسا بھی ہوتا ہے زمانے میں
کہ رہزن کو امیر کارواں کہنا ہی پڑتا ہے
مروت کی قسم تیری خوشی کے واسطے اکثر
سراب دشت کو آب رواں کہنا ہی پڑتا ہے
زبانوں پر دلوں کی بات جب ہم لا نہیں سکتے
جفا کو پھر وفا کی داستاں کہنا ہی پڑتا ہے
نہ پوچھو کیا گزرتی ہے دل خوددار پر اکثر
کسی بے مہر کو جب مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-356 E370)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.