جو دل کی راہ محبت میں یاوری ہو جائے
جو دل کی راہ محبت میں یاوری ہو جائے
جناب خضر کی معلوم رہبری ہو جائے
ادھر جو زلفوں سے موقوف دلبری ہو جائے
ادھر بلا سے مصیبت سے دل بری ہو جائے
مری زبان جو وقف فسوں گری ہو جائے
تو بند شیشۂ دل میں ہر اک پری ہو جائے
مصیبتوں سے مرا دل اگر بری ہو جائے
تو اس کے ساتھ ہی میری بھی بہتری ہو جائے
رقم جو وصف رخ روشن اے پری ہو جائے
کلام اپنا بھی دیوان انوری ہو جائے
اگر خفا تو رقیبوں سے اے پری ہو جائے
تو ان کے ہوش اڑیں اور ابتری ہو جائے
ادھر بھی ترچھی نظر سے تو دیکھ اے ظالم
ادھر بھی کوئی ادائے ستم گری ہو جائے
وہ بحر حسن اگر آب لطف سے سینچے
تو کشت آرزو پھولے پھلے ہری ہو جائے
ہمارے دل میں جب آئے وہ آئنہ پیکر
ہماری آرزو سد سکندری ہو جائے
میں سخت جاں ہوں نہ کر قتل مجھ کو اے قاتل
کہ باڑھ تیغ کی تیری نہ دردری ہو جائے
گیا میں اس لئے لے کر پیام وصل عدو
کہ ان کی دید کا باعث پیمبری ہو جائے
وہ مہر حسن جو آ جائے بام پر اپنے
تو ذرہ ذرہ بھی خورشید خاوری ہو جائے
خدا کے واسطے دیکھو نہ دیکھو آئینہ
کوئی ضرور ہے اس میں نہ ہمسری ہو جائے
کبھی میں دشت سے باہر قدم نہیں رکھوں
جنوں کے ہاتھوں اگر پیرہن ذری ہو جائے
چمن کو ناز عروسان باغ پر ہے بہت
خدا کرے کہیں اس گل سے ہمسری ہو جائے
رہے ہر ایک سے صابرؔ جدا مذاق سخن
سخن وروں سے نرالی سخنوری ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.