جو دل کو دیجے تو دل میں خوش ہو کرے ہے کس کس طرح سے ہلچل
جو دل کو دیجے تو دل میں خوش ہو کرے ہے کس کس طرح سے ہلچل
نظیر اکبرآبادی
MORE BYنظیر اکبرآبادی
جو دل کو دیجے تو دل میں خوش ہو کرے ہے کس کس طرح سے ہلچل
اگر نہ دیجے تو وو ہیں کیا کیا جتاوے خفگی عتاب اکڑ بل
اگر یہ کہئے کہ ہم ہیں بے کل ذرا گلے مل تو ہنس کے ظالم
دکھاوے ہیکل اٹھا کے یعنی بلا سے میری مجھے تو ہے کل
جو اس بہانے سے ہاتھ پکڑیں کہ دیکھ دل کی دھڑک ہمارے
تو ہاتھ چھپ سے چھڑا لے کہہ کر مجھے نہیں ہے کچھ اس کی اٹکل
جو چھپ کے دیکھیں تو تاڑ جاوے وگر صریحاً تو دیکھو پھرتی
کہ آتے آتے نگاہ رخ تک چھپا لے منہ کو الٹ کے آنچل
کرے جو وعدہ تو اس طرح کا کہ دل کو سنتے ہی ہو تسلی
جو سوچیے پھر تو کیسا وعدہ فقط بہانہ فریب اور چھل
جو دل کو بوسے کے بدلے دیجے تو ہنس کے لیلیٰ بہت خوشی سے
جو بوسہ مانگو تو پھر یہ نقشا کبھی تو آج اور کبھی کہے کل
نہ جل میں آوے نہ بھڑ کے نکلے نہ پاس بیٹھے نظیرؔ اک دم
بڑا ہی پر فن بڑا ہی سیانا بڑا ہی شوخ اور بڑا ہی چنچل
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.