Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو دل میں کھٹکتی ہے کبھی کہہ بھی سکو گے

شہزاد احمد

جو دل میں کھٹکتی ہے کبھی کہہ بھی سکو گے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    جو دل میں کھٹکتی ہے کبھی کہہ بھی سکو گے

    یا عمر بھر ایسے ہی پریشان پھرو گے

    پتھر کی ہے دیوار تو سر پھوڑنا سیکھو

    یہ حال رہے گا تو جیو گے نہ مرو گے

    طوفان اٹھاؤ گے کبھی اپنے جہاں میں

    یا آنکھ کے پانی ہی کو سیلاب کہوگے

    سوئے ہو اندھیرے میں چراغوں کو بجھا کر

    آئے گا نظر خاک اگر جاگ اٹھوگے

    اپنی ہی حقیقت کو نہ پہچاننے والو

    تم پردۂ افلاک کو کیا چاک کرو گے

    اے برق کی مانند گزرتے ہوئے لمحو

    کیا آنکھ جھپکنے کی بھی مہلت نہیں دو گے

    روشن بھی کرو گے کبھی تاریکئ شب کو

    یا شمع کی مانند پگھلتے ہی رہوگے

    ارزاں ہے بہت خون فروزاں ہے بہت شام

    کیا اپنی ہی محفل میں چراغاں نہ کرو گے

    مانا کہ کٹھن راہ ہے دشوار سفر ہے

    کیا ایک قدم بھی نہ مرے ساتھ چلو گے

    گزرے ہوئے لمحے کی وہ بے نام کسک ہوں

    تم جس کی تمنا میں پریشان پھرو گے

    چاہو گے نشاں بھی نہ رہے میرا جہاں میں

    گر ذکر کرو گے تو مرا نام نہ لوگے

    یہ گرد سفر حال وہ کر دے گی کہ شہزادؔ

    تم اپنی بھی صورت کو نہ پہچان سکو گے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 419)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے