جو دل میں اس کو بسائے وہ اور کچھ نہ کرے
جو دل میں اس کو بسائے وہ اور کچھ نہ کرے
وہ روپ ہے کہ اسے دیکھیے تو جی نہ کرے
جو درد دل میں اٹھے آہ کھینچنے سے ڈرے
وہ آئنہ ہے کہ موج ہوا شکست کرے
کھلیں گی راہ میں اس رات برف کی کلیاں
گھروں میں گھومتے پھرتے ہیں بادلوں کے پرے
ہوا ادھر کی چلی بھی تو درد مر نہ گیا
یہی ہوا ہے کہ کچھ زخم ہو چلے ہیں مرے
یہ جنگلی یہ کٹیلی یہ باوری آنکھیں
کہ جن سے آنکھ ملاتے ہوئے ہرن بھی ڈرے
خموش ہو بھی تو کیسے وہ بولتا ہوا جسم
جو ہونٹ ہونٹ سے چپکے تو آنکھ بات کرے
وفا بنے نہ اگر اشکؔ راہ کا پتھر
ہزار جسم بھرے شہر میں بنے سنورے
- کتاب : mahvar (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.