جو دن ڈھلا تو عجب بے بسی کا منظر تھا
جو دن ڈھلا تو عجب بے بسی کا منظر تھا
بہت سے دھڑ تھے دھڑوں پر کہیں کہیں سر تھا
عجب مقام پہ سب چھوڑ کر ہوئے رخصت
کوئی نہ تھا مری زد پر میں سب کی زد پر تھا
میں ریت ریت جو بکھرا تو ہو گیا تحلیل
سمٹ کے خود میں جو پھیلا تو اک سمندر تھا
ہوئی سبھی سے بغل گیر مصلحت میری
کسی کسی سے ملا وہ جو میرے اندر تھا
قدم اٹھا کے چلی زندگی وہی تھی مری
جو تھک کے بیٹھ گیا وہ مرا مقدر تھا
جواب کیوں نہیں دیتے کھنڈر کھنڈر منظر
یہ میرا شہر تھا اس میں کہیں مرا گھر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.