جو دہائی دے رہا ہے کوئی سودائی نہ ہو
جو دہائی دے رہا ہے کوئی سودائی نہ ہو
اپنے ہی گھر میں کسی نے آگ دہکائی نہ ہو
راستے میں اس سے پہلے کب تھا اتنا اژدحام
جو تماشہ بن رہا ہے وہ تماشائی نہ ہو
جو ملا نظریں چرا کر چل دیا اب کیا کہیں
شہر میں رہ کر کبھی اتنی شناسائی نہ ہو
اپنی ہی آواز پر چونکے ہیں ہم تو بار بار
اے رفیقو بزم میں اتنی بھی تنہائی نہ ہو
میں شعاع مہر کا مارا سہی لیکن یہاں
کون ہے یارو جو اس سورج کا شیدائی نہ ہو
گنگ بھی ہیں دیکھ کر بدلے ہوئے منظر یہاں
اور ایسا بھی نہیں ہم میں کہ گویائی نہ ہو
میں تو اپنی ذات کا اک ریزۂ گم گشتہ ہوں
وہ مجھے ڈھونڈے گا کیا جو میرا شیدائی نہ ہو
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 145)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.