جو ڈوبا تھا وہی سورج ابھرنے کے لئے ہے
جو ڈوبا تھا وہی سورج ابھرنے کے لئے ہے
یہ دنیا ہر قدم حیران کرنے کے لئے ہے
اگر ہے شوق اڑنے کا تو جاؤ آسماں میں
زمیں والو زمیں تو پاؤں دھرنے کے لئے ہے
حفاظت کرتے کرتے شاخ سے گر جائے ہر گل
مگر خوشبو ہواؤں میں بکھرنے کے لئے ہے
یہ جو اک رنگ باقی ہے مری آنکھوں میں اب تک
نہ جانے کون سے خوابوں میں بھرنے کے لئے ہے
مری تنہائی میں آؤ اور اپنے عکس دیکھو
یہ آئینہ تمہارے ہی سنورنے کے لئے ہے
کبھی منزل ہوا کرتا تھا روز اک راستے کی
جو دل اب راستہ ہے اور گزرنے کے لئے ہے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 110)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.